اکرم کنجاہی ۔۔۔ خالدہ حسین

خالدہ حسین

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خالدہ حسین ۱۸؍ جولائی ۱۹۳۸ ء کے روز لاہور میں پیدا ہوئیں۔پہلا افسانہ ’’نغموں کی طنابیں ٹوٹ گئیں ۱۹۵۶ء میں ’’قندیل‘‘ میں شائع ہوا۔ڈاکٹر اقبال حسین سے رشتۂ ازدواج میں منسلک ہونے کے چار سال بعد کراچی منتقل ہو گئیں اور درس و تدریس سے وابستہ رہیں۔اُ ن کے افسانے اکثر و بیشتر ادبِ لطیف، ماہِ نو، اوراق، سویرا، نیا دور، دریافت، علامت اور آج میں شائع ہوتے رہے۔اُن کے افسانوں کے مجموعے پہچان، دروازہ، مصروف عورت اور ہیں خواب میں ہنوز کے نام سے شائع ہوئے۔

نیا تجریدی و علامتی افسانہ جس نے ۱۹۶۰ء کے عشرے میں اپنا سفر شروع کیا، اُسے آگے بڑھانے والوں میں خالدہ حسین اور زاہدہ حنا کے نام بہت اہمیت کے حامل ہیں۔خواتین میں خالدہ حسین کے علاوہ شاید ہی کوئی افسانہ نگار ہو جس نے سنجیدگی سے اِس ڈکشن کو اپنایا ہو ۔اُنہوں نے اپنے حسی اور تخلیقی تجربات کے اظہار کے لیے تہہ دار اسلوبِ بیان کا انتخاب کیا۔لہٰذا اُن کے ہاں گہری معنویت اور تہہ داری ہے۔

خواتین میں عدم تحفظ کا احساس اُن کا اہم موضوع رہا۔

۱۱؍ جنوری ۲۰۱۹ء کے روز لاہور میںوہ خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔
٭

Related posts

Leave a Comment